10 جون، 2017، 12:29 PM

برطانوی وزير اعظم تھریسامے کا مخلوط حکومت بنانے کا اعلان

برطانوی وزير اعظم تھریسامے کا مخلوط حکومت بنانے کا اعلان

برطانیہ کے حالیہ انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل نہ کرنے کے باوجود برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مخلوط حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) کے ساتھ کام کرنے کا اشارہ دے دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کے حالیہ انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل نہ کرنے کے باوجود برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مخلوط حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) کے ساتھ کام کرنے کا اشارہ دے دیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں موجود حلقوں کی تعداد 650 ہے اور پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ہاؤس آف کامن میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے 326 ارکان کا جیتنا ضروری ہے۔ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد سامنے آنے والے نتائج کے مطابق حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی کے 318 ارکان کامیاب ہوئے جبکہ لیبر پارٹی 262 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی۔انتخابات میں اسکاٹش نیشنل پارٹی 35، لبرل ڈیموکریٹ 12، جبکہ ڈیموکریٹک یونینسٹ 10 نشستیں حاصل کرپائی۔سروے رپورٹس کے مطابق رواں برس انتخابات میں تقریباً چار کروڑ 70 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اکثریت نہ ملنے کے باوجود بکنگھم پیلس میں ملکہِ برطانیہ سے ملاقات کے دوران حکومت سازی کے لیے اجازت طلب کی۔ ملاقات کے بعد وہ واپس ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچیں جہاں پریس بریفنگ کرتے ہوئے انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ 10 روز میں شروع ہونے والے بریگزٹ مذاکرات میں ملک کے مفادات کا تحفظ یقینی بنائیں گی۔ڈاؤننگ اسٹریٹ میں خطاب کرتے ہوئے تھریسا مے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے حوالے سے طے شدہ مذاکرات 10روز بعد اپنے وقت پر ہی شروع ہوں گے ۔ واضح رہے کہ کنزرویٹیو پارٹی کی مقبولیت اور نشستوں میں واضح کمی کے بعد اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربائن نے تھریسا مے سے استعفے کا مطالبہ کردیا تھا۔لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما ٹم فیرن نے بھی ملے جلے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہیں اپنی عزت کا ذرا بھی خیال ہے توانہیں مستعفی ہوجانا چاہیے۔رواں سال اپریل میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے ملک میں قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ تھریسا مے برطانیہ کی وزیر داخلہ تھیں، جنہیں جون 2016 میں بریگزٹ (برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء) کے حوالے سے ریفرنڈم میں شکست کے بعد ڈیوڈ کیمرون کے مستعفی ہونے پر وزیراعظم بنایا گیا تھا۔

News ID 1873096

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha